حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بڈگام جموں وکشمیر میں یومِ علی اصغر علیہ السّلام کی مناسبت سے منعقدہ مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے خواہر پروینہ اختر نے کہا کہ تعلیمات اسلامی کی رو سے نیک اولاد مانگنا اور پیدا کرنا بھی اجر و ثواب کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سورۂ مبارکۂ الفرقان کی آیت نمبر 74 میں فرماتا ہے: وَالَّـذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ اَعْيُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِيْنَ اِمَامًا. اور وہ جو کہتے ہیں کہ ہمارے رب ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا دے۔
خواہر نے مذکورہ آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام سے فرمایا کہ اے جبرائیل میری روح سے کیا مراد ہے؟جبرائیل نے کہا: حضرت خدیجہ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وَذُرِّيَّاتِنَا سے کیا مراد ہے؟جبرائیل نے کہا: حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اور فرمایا قرہ عین سے کیا مراد ہے؟ کہنے لگے امام حسن اور امام حسین علیہما السلام مراد ہیں اور وجعلنا، حضرت علی علیہ السلام کے متقین کے امام ہونے کا مطلب ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے کبھی خدا سے یہ نہیں مانگا کہ مجھے ایک حسین بچہ عطا فرما، بلکہ میں نے خدا سے درخواست کی کہ وہ مجھے ایک بچہ دے جو خدا کی اطاعت کرے اور خدا سے ڈرے۔
خواہر پروینہ نے کہا کہ قرآن اور احادیث میں بچوں پر بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔ بچے کو جنم دینا بہت ثواب اور اجر کا باعث ہے اور اسی وجہ سے ماں بننا بہت بڑی بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حمل، ولادت اور دودھ پلانے کے دوران عورت بہت مشکل مراحل طے کرتی ہے، اسی لیے ان مشقتوں کو جہاد کہا گیا ہے اور جہاد کا ثواب بھی ہے اور اگر کوئی عورت بچے کو جنم دیتے ہوئے فوت ہو جائے تو اسے شہید کا درجہ دیا جائے گا اور بچے کو دودھ پلانا، بچے کی نگہداشت اور راتوں کی نیند پوری کرنا ستر غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔